موبائل کی جنتری
میں نے برگر کے ہونٹوں کا بوسہ لیا
اور موبائل کی جنتری میں
نئے موسموں کا ہرا فال نامہ پڑھا
فال نامہ کے جس کے عقب میں کہیں
مہرباں یاد کے گندمی نقش پر
ماں کے ہاتھوں کی روٹی کی مہکار ہے
میں نے روشن کیا
گیس کا غیظ آلود آتش کدہ
اور بھٹی کی جھُلسی ہوئی ریت سے
آنکھ کی سرد مہری کا سُرمہ لیا
حسین مجروح
No comments:
Post a Comment