Thursday, 28 January 2021

حریم جاں سے ایک دن ہمیں بھی پیار ہو گیا

 حریمِ جاں سے ایک دن ہمیں بھی پیار ہو گیا

کہ درد مستقل رہا، تو حصے دار ہو گیا

کوئی بھی نقش آئینے میں ٹھیک سے نہیں بنا

تمہارا عکس جب سے دل کے آر پار ہو گیا

سمے کی ہر لگام ہے تمہارے ہاتھ میں ابھی

کرو گے کیا اگر کبھی میں شہسوار ہو گیا

سنا ہے اس کے وِرد میں کچھ عاصیوں کے نام ہیں

تو سوچ لے اے دل💖! اگر تِرا شمار ہو گیا

زمانے بھر کی دھوپ کو کشید کر کے پھل دئیے

پُرانا ہو گیا شجر🌳 تو سایہ دار ہو گیا

غرورِ سنگ و خِشت کو اُڑا کے لے گئی ہوا

خمیرِ خاک تھا بدن، سو اِک غبار ہو گیا


عاطف جاوید عاطف

No comments:

Post a Comment