Friday 29 January 2021

آج دیوار گرا دی میں نے

 آج دیوار گِرا دی میں نے

وہ رنجش تھی مٹا دی میں نے

ایک چنگاری محبت کی سلگتی تھی

اس کو بھرپور ہوا دی میں نے

جیو تو اپنے لیے نہ جیو لوگو

آج یہ رسم نبھا دی میں نے

نفرتوں کا محل تھا کھڑا جس پر

گہری بنیاد ہلا دی میں نے

آگ لگنے پہ جو پتے ہوا دیتے تھے

آگ ان پتوں کو لگا دی میں نے

اور کچھ نہیں جچتا میری دھرتی کو

خون سے مانگ سجا دی میں نے

تیرے سرکردہ گناہوں کی سائر

خود کو بڑی سخت سزا دی میں نے


سائر

No comments:

Post a Comment