Sunday 31 January 2021

اڑے تھے ذرے مگر آسمان تک نہ گئے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


اڑے تھے ذرے مگر آسمان تک نہ گئے

مِرے مبالغے بھی ان کی شان تک نہ گئے

سوائے نعتِ شہِ دو سراﷺ زمانے سے

کسی کے شعر بھی اگلے جہان تک نہ گئے

خوشا وہ گرد جو نعلینِ پا کو چھوتی تھی

خوشا وہ سنگ کہ جس سے نشان تک نہ گئے

وہاں وہاں پہ غلامِ شاہِ اممﷺ پہنچے

اڑان والوں کے جس جا گمان تک نہ گئے

کھلیں گے راز کہاں ان پہ لا مکاں والے

مکاں سے ہو کے جو مالک مکان تک نہ گئے


علی صابر رضوی

No comments:

Post a Comment