Thursday, 28 January 2021

میں کسی اور کی نسبت سے پکارا جاؤں

 میں کسی اور کی نسبت سے پکارا جاؤں

اس سے اچھا ہے تِرے نام پہ مارا جاؤں

طوق ہو تیری غلامی کا مِری گردن میں

پھر بھلے آگ سے سو بار گزارا جاؤں

میرے کاسے میں ضیا ڈال مجھے کر دے امر

شبِ ظلمت! میں بنوں شمس، اُبھارا جاؤں

زندگی اس کے سوا ساری زیاں میری ہے

میری حسرت ہے تِرے دِین پہ وارا جاؤں

تُو نہ ہوتا، تو مجھے کون بتاتا رستہ؟

چھوڑ ناں مجھ کو کہیں بھول نہ یارا جاؤں

دستِ ملت میں رہوں خنجر و تیشے کی طرح

تیرے گستاخ کے سینے میں اتارا جاؤں

تُو ہے سلطان مِرا تجھ سے مِری عزت ہے

تیرا در چھوڑ کہاں اے مِرے دارا جاؤں

میں ہوں عاجز تُو مِرا شافعِ روزِ محشر

اب کہاں اور کہیں ڈھونڈوں سہارا جاؤں


خادم علی عاجز

No comments:

Post a Comment