Sunday 31 January 2021

مری بیاض کو شعروں سے تم سجا دینا

 مِری بیاض کو شعروں سے تم سجا دینا

میں ایک وہم ہوں مجھ کو یقیں بنا دینا

بنا کے کوئی کہانی ہماری ہستی کی

ندی میں کاغذی کشتی کوئی بہا دینا

بہت سنبھال کے رکھا ہے میں نے پھولوں کو

جو ہو سکے انہیں گلدان میں سجا دینا

چلا گیا جو کبھی لوٹ کر نہیں آیا

میں لوٹ آؤں گی مجھ کو ذرا صدا دینا

اندھیرا ڈھونڈھتا رہتا ہے میری پرچھائیں

جلے چراغ تو چادر مجھے اوڑھا دینا

کتابیں سو نہیں پائیں گی میرے بعد کبھی

ہوا تُو آ کے انہیں لوریاں سنا دینا

بکھر کے رہ گئی ذراتِ غم میں شائستہ

تِرے قلم سے نئی شکل اک بنا دینا


شائستہ یوسف

No comments:

Post a Comment