Monday 25 January 2021

جو نظر آر پار ہو جائے

 جو نظر آر پار ہو جائے

وہی دل کا قرار ہو جائے

اپنی زلفوں کا ڈال دو سایہ

تِیرگی خوش گوار ہو جائے

تیری نظروں کو دیکھ پائے اگر 

شیخ بھی مۓ گسار ہو جائے

موت کس طرح آئے بالیں پر

تو اگر ایک بار ہو جائے

آئینہ اپنے سامنے سے ہٹا 

یہ نہ ہو خود سے پیار ہو جائے

تجھ کو دیکھے جو اک نظر فوراً

چاند بھی شرم سار ہو جائے 


فنا بلند شہری

No comments:

Post a Comment