Sunday 31 January 2021

شروع کارِ محبت تو کر کہیں سے بھی

 شروع کارِ محبت تو کر کہیں سے بھی

کہ میرا کام چلے گا تِری نہیں سے بھی

یہاں کسی نے بھی مجھ کو گلے لگایا نہیں

مکان سے بھی گِلہ ہے مجھے مکیں سے بھی

اب ان کو تیسرا رستا کوئی دیا جائے

یہ لوگ تنگ ہیں دنیا سے اور دِیں سے بھی

ابھی تو صرف اتارے گئے ہو مسند سے

کبھی اٹھا لیے جاؤ گے تم زمیں سے بھی

وہ یاسمیں ہے جو میری ہے صرف میری مگر

میں جھوٹ بولتا رہتا ہوں یاسمیں سے بھی


کاشف مجید

No comments:

Post a Comment