نیند کی ٹہنی پر
سارے خواب کہاں پھلتے ہیں
اکثر خواب تو
کچی نیند کی ٹہنی پر ہی مر جاتے ہیں
باقی ماندہ
تعبیروں کے پھانسی گھاٹ
اتر جاتے ہیں
تھوڑے سے جو بچ رہتے ہیں
دنیا کی ناشکری آنکھ میں
تازہ جگنو بھر جاتے ہیں
لیکن دنیا
پیتل پر سونے کا رنگ چڑھاتی دنیا
خوابوں سے گھبرا جاتی ہے
جگنو بیچ کے کھا جاتی ہے
حسین مجروح
No comments:
Post a Comment