Saturday 30 January 2021

ہوتا ہے تری آنکھوں سے اظہار بار بار

 ہوتا ہے تِری آنکھوں سے اظہار بار بار

اس واسطے جدائی ہے دشوار بار بار

برکھا کی مست رُت میں آ کر مجھے بتا

رہتے ہو مجھ سے دُور کیوں دلدار بار بار

اپنی شرارتوں سے جگاؤ ذرا مجھے

کرتی ہوں شب و روز میں دیدار بار بار

یہ بات اس کو خط میں لکھنا پڑا مجھے

تیرے بنا تو جینا ہے دشوار بار بار

مدت سے مِرا خواب ہے آ کر کبھی تو مل

لکھتی ہوں ہر غزل میں اظہار بار بار


نامعلوم

No comments:

Post a Comment