ہوتا ہے تِری آنکھوں سے اظہار بار بار
اس واسطے جدائی ہے دشوار بار بار
برکھا کی مست رُت میں آ کر مجھے بتا
رہتے ہو مجھ سے دُور کیوں دلدار بار بار
اپنی شرارتوں سے جگاؤ ذرا مجھے
کرتی ہوں شب و روز میں دیدار بار بار
یہ بات اس کو خط میں لکھنا پڑا مجھے
تیرے بنا تو جینا ہے دشوار بار بار
مدت سے مِرا خواب ہے آ کر کبھی تو مل
لکھتی ہوں ہر غزل میں اظہار بار بار
نامعلوم
No comments:
Post a Comment