کیا تم بھی
شام کی دہلیز پر آس کا دیپ جلاتے ہو
اور کسی برگِ آوارہ کی آہٹ پر
دروازے کی جانب جاتے ہو، کیا تم بھی؟
درد چھپانے کی کوشش کرتے کرتے
اکثر تھک سے جاتے ہو
اور بِن کارن مسکاتے ہو، کیا تم بھی؟
نیند سے پہلے پلکوں پر
ڈھیروں خواب سجاتے ہو
یا پھر بے خواب جزیروں میں
روتے روتے سو جاتے ہو، کیا تم بھی؟
نامعلوم
No comments:
Post a Comment