Sunday 31 January 2021

حسرت دید میں عالم ہے یہ دیوانے کا

 حسرتِ دید میں عالم ہے یہ دیوانے کا

رخ ہے کعبہ کے طرف قصد ہے بُتخانے کا

بھا گیا مجھ کو سماں اس لیے ویرانے کا

ہے یہ خاکہ مِرے اجڑے ہوئے کاشانے کا

ذرہ ذرہ ہے مِرے حال پہ حسرت بکنار

یہ نتیجہ ہے مِرے عشق کے افسانے کا

👁نظرِ صاعقہ انداز اِدھر بھی ظالم👁

میں بھی مشتاق ہوں اس آگ میں جل جانے کا

آج کیا تُو نے دکھا دی اسے اپنی صورت

لوگ منہ دیکھ رہے ہیں تِرے دیوانے کا

جب سے کی قُدسئ میخوار نے مے سے توبہ

بزم ویران ہے، در بند ہے مے خانے کا


اسد قدسی

No comments:

Post a Comment