Saturday 23 January 2021

ایک رنگیں پہیلی چاروں طرف

 ایک رنگیں پہیلی چاروں طرف

رات کی اک سہیلی چاروں طرف

اس نے مجھ کو بنایا ہے اپنا

آ گئی وہ نویلی چاروں طرف

ایک چہرہ اجال کر اس نے

گاڑ دی ہے سجیلی چاروں طرف

میں، مِرے ساتھ میری تنہائی

اور وہ اک اکیلی چاروں طرف

میں نے آواز دی اسے جا کر

بڑھ رہے ہیں بخیلی چاروں طرف

دوست  آئے ہیں بات کرنے کو

بات کڑوی کسیلی چاروں طرف

اس کو مانگا تھا ماہتاب یونہی

میری پھیلی ہتھیلی چاروں طرف


ماہتاب دستی

No comments:

Post a Comment