ایک رنگیں پہیلی چاروں طرف
رات کی اک سہیلی چاروں طرف
اس نے مجھ کو بنایا ہے اپنا
آ گئی وہ نویلی چاروں طرف
ایک چہرہ اجال کر اس نے
گاڑ دی ہے سجیلی چاروں طرف
میں، مِرے ساتھ میری تنہائی
اور وہ اک اکیلی چاروں طرف
میں نے آواز دی اسے جا کر
بڑھ رہے ہیں بخیلی چاروں طرف
دوست آئے ہیں بات کرنے کو
بات کڑوی کسیلی چاروں طرف
اس کو مانگا تھا ماہتاب یونہی
میری پھیلی ہتھیلی چاروں طرف
ماہتاب دستی
No comments:
Post a Comment