نئی ہوا میں کوئی رنگ کائنات میں گم
ہوا ہے سارا زمانہ تصنعات میں گم
گلے کا ہار کہیں بن نہ جائے محرومی
نہ ہونا بھول کے حسن تکلفات میں گم
کسی بھی شخص پہ اس کو ترس نہیں آتا
امیر شہر ہوا ہے یہ کن صفات میں گم
کہیں بھی راہ نما اب نظر نہیں آتا
میں کیا بتاؤں کہ ہوں کون سی جہات میں گم
حصول علم مرا مدعا ہے اے ابرار
اسی لیے ہوں کتابوں میں اور لغات میں گم
ابرار کرتپوری
No comments:
Post a Comment