کرونائی غزل
ہزار ہا سوال ہیں، جواب صرف احتیاط
ہےعالمی وبا کا سدِباب، صرف احتیاط
دہان، قم، دبئی، ریاض، روم، کیلی فورنیا
بھرے جہاں کا حال ہے خراب، صرف احتیاط
اگر مجالس اور محفلوں کا دور چاہیے
کرو مصافحوں سے اجتناب، صرف احتیاط
معالجین متفق ہیں، لا علاج مرض پر
کوئی دوا نہیں ہے دستیاب، صرف احتیاط
بزار، سیر گاہیں، مسجدیں،، سکول، کالجز
سبھی حقیقتوں کا ایک خواب، صرف احتیاط
سو اب تو ہم پہ فرض ہے کہ اپنا اپنا خود کریں
گھروں میں قید ہو کے احتساب، صرف احتیاط
مِری صدا، صدا نہیں یہ دست بستہ عرض ہے
حضور، قبلہ، عالی جا، جناب، صرف احتیاط
نصرت عارفین
No comments:
Post a Comment