بلائیں پردۂ سیمی پہ جلوہ گر ہوں گی
نئی کہانی کی بنیادیں خوف پر ہوں گی
ہم ان میں بیٹھ کے گھومیں گے کائناتوں میں
نئی سواریاں کرنوں سے تیز تر ہوں گی
نظامِ دہر مشینوں کے ہاتھ میں ہو گا
جدید دور کی تہذیبیں بے بشر ہوں گی
چھڑی تو پھر نہ رکے گی حیاتیاتی جنگ
ہماری زندگیاں خوف میں بسر ہوں گی
اور اب تو چاند پہ آباد کاری ہونے لگی
چمکتی وادیاں انساں کا مستقر ہوں گی
شاہد ماکلی
No comments:
Post a Comment