حضور ایسے نہ مجھ سے مباحثہ کیجے
دلیل دیجیے اور پھر مکالمہ کیجے
سوال یہ ہے کہ کیسے محبتیں سیکھیں ؟
جواب یہ ہے کہ بچوں سے رابطہ کیجے
گلے لگا کے کڑی دھوپ کو ہی گریہ ہو
کٹے شجر کا کسی سے تو تعزیہ کیجے
نہیں وہ دور نظر سے، ہے آس پاس خدا
بس اپنی سوچ ذرا سی سوالیہ کیجے
غمِ حیات، غمِ یار دونوں حاضر ہیں
جناب چاہتے کیا ہیں یہ فیصلہ کیجے
بچھڑنے والے تو ارشد کبھی نہیں آتے
اگر یہی ہے حقیقت تو حوصلہ کیجے
ارشد مرزا
No comments:
Post a Comment