Friday 29 January 2021

جذبۂ عشاق کام آنے کو ہے

جذبۂ عشّاق کام آنے کو ہے

پھر لذیذ و شیریں جام آنے کو ہے

موسم سرما کی آمد مرحبا

کیونکہ اس موسم میں آم آنے کو ہے

ختم ہونے کو ہے وقتِ انتظار

انتخابِ خاص و عام آنے کو ہے

دِھیرے دِھیرے چلتا، لنگڑاتا ہوا

خوش ادا و خوش خِرام آنے کو ہے

مُقتدی تیار ہوں صف باندھ کر

سب پھلوں کا اب اِمام آنے کو ہے

قُربتوں کا ہو گا اب آغاز پھر

فُرقتوں کا اختتام آنے کو ہے

آتے ہی جانے کی تیاری کرے

وہ سوار تیز گام آنے کو ہے

وجد میں یوں گُنگناتا ہے اثر

آم آنے کو ہے، آم آنے کو ہے


اثر جونپوری

شاہین اقبال اثر

No comments:

Post a Comment