Saturday, 30 January 2021

کھلے دلوں سے ملے فاصلہ بھی رکھتے رہے

 کھلے دلوں سے ملے فاصلہ بھی رکھتے رہے

تمام عمر عجب لوگ مجھ سے الجھے رہے

حنوط تِتلیاں شو کیس میں نظر آئیں

شریر بچے گھروں میں بھی سہمے سہمے رہے

اب آئینہ بھی مزاجوں کی بات کرتا ہے

بکھر گئے ہیں وہ چہرے جو عکس بنتے رہے

میں آنے والے دنوں کی زبان جانتا تھا

اسی لیے مِری غزلوں میں پھول کھلتے رہے

درخت کٹ گیا لیکن وہ رابطے ناصر

تمام رات پرندے زمیں پہ بیٹھے رہے


حسن ناصر

1 comment: