فقیر لوگ ہیں، کیسا جبیں کو بل دینا
کسی سے کچھ نہیں کہنا، بس اٹھ کے چل دینا
وفا سرشت میں لکھی نہیں درختوں کی
کسی کے ہاتھ سے پھلنا، کسی کو پھل دینا
کچھ ایسا بدلا زمانہ کہ اب نہیں ملتے
وہ لوگ، جن کا وطیرہ تھا دل بدل دینا
شکستہ دل ہیں، انہیں حادثے کا مت کہنا
بس ایک پھُول اُٹھانا، اسے مسل دینا
جو لوگ کہتے ہیں، اب شعر دل نہیں چھُوتے
تم ان کے ہاتھ میں اسلم کی اک غزل دینا
شاہد اسلم
No comments:
Post a Comment