رات اس محفل کا عالم کیا کہوں
بات افسانہ تھی، خاموشی فسوں
تجھ سے اپنی زندگی کے ماجرے
ٹھیر، ہمدم! سانس لے لوں تو کہوں
ہم نے لالے کی طرح اس دور میں
آنکھ کھولی تھی کہ دیکھا دل کا خوں
آپ کی میری کہانی ایک ہے
کہیے اب میں کیا سناؤں، کیا سنوں
آپ کا انجان پن بھی ایک فن
اور میری عقل و دانش بھی جنوں
دیکھنا ہے تیرا یہ عالم مجھے
چاہے بہہ نکلے مِری آنکھوں سے خوں
ہے زمانہ اپنے غم میں مبتلا
کس سے میکش جا کے اپنا غم کہوں
میکش اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment