Monday, 26 April 2021

سبھی چہروں میں اک چہرے کو اکثر ڈھونڈتے رہنا

 سبھی چہروں میں اک چہرے کو اکثر ڈھونڈتے رہنا

ستاروں سے کبھی بچھڑے ہوؤں کا پوچھتے رہنا

نجانے کیا ہوا جاناں جو دل نے شغل اپنایا

بہت سنسان گلیوں میں یوں شب بھر گھومتے رہنا

کبھی تتلی پکڑ لینا، کبھی خوشبو سے چِڑ جانا

کبھی بچوں کی طرح جگنوؤں سے کھیلتے رہنا

بہت مایوس ہو جانا، بہت چُپ چاپ سا پھِرنا

کبھی بے بات، بے وجہ بہت ہی بولتے رہنا

کبھی لوگوں سے لڑ پڑنا، کبھی لوگوں سے ڈر جانا

کبھی گھنٹوں بلا مقصد فضا میں گھورتے رہنا

تمہارے بعد تو شاہد یہ عادت ہی بنا لی ہے

گھنی تاریک راتوں میں یوں پہروں جاگتے رہنا


شاہد راؤ

No comments:

Post a Comment