Sunday, 25 April 2021

یاد آئے گا بہت دھوپ میں سایا ان کا

 یاد آئے گا بہت دھوپ میں سایا ان کا 

اپنے آنگن میں ہی یہ بوڑھا شجر رہنے دو

غیر کے ہاتھوں میں کیوں دیتے ہو اپنی پگڑی 

بات گھر کی ہے تو پھر بات کو گھر رہنے دو

آنے جانے سے ہی قائم ہیں جہاں کے رشتے 

آنا جانا ہے تو دیوار میں در رہنے دو

کون مانے گا زمانے میں معزز مجھ کو

فیصلہ میرا ہی تم جان پدر رہنے دو

ہم فقیروں کو ضرورت ہی نہیں ہے اس کی

دنیا والوں کے لیے دنیا کا زر رہنے دو


مولوی محمد اسلم

No comments:

Post a Comment