ناز و نعم ملے ہیں تو بگڑے ہوئے ہو ہاں
شوخی پہ خوب آج کل اُترے ہوئے ہو ہاں
ذوقِ جنون دل ہی میں میرے محیط تھے
صحرا میں آ گئے ہو تو پهیلے ہوئے ہو ہاں
سو، آئینے کو راس ہے عکسِ جمالِ یار
دیکها ہے اس نے آج تو نکهرے ہوئے ہو ہاں
آنکھوں سے تو عیاں ہے سبھی رتجگوں کا حال
اب بهی ہمارے پیار سے مُکرے ہوئے ہو ہاں
مجھ کو فرح سب آتے ہیں کس بَل نکالنے
تنہا تمہیں کیا ہے تو سیدهے ہوئے ہو ہاں
فرح شاہ
No comments:
Post a Comment