تیرا رستہ بھی دیکھتا ہے بہت
تجھ سے اک شخص جو خفا ہے بہت
چاہتا تجھ سے کچھ نہیں، لیکن
دل تجھے اب بھی چاہتا ہے بہت
استعارہ نہ ہو یہ دوری کا
تُو مِرے پاس آ چکا ہے بہت
دیکھ کر خالی راستے میں چراغ
آج کیا یاد آ رہا ہے بہت
پتی پتی بکھیر دے نہ کہیں
جو مجھے پھول بھیجتا ہے بہت
سلطنت قیصر
No comments:
Post a Comment