تیری خاطر کمال کرتا ہوں
زندگی یرغمال کرتا ہوں
روشنی مسئلے بناتی ہے
تیرگی کو فعال کرتا ہوں
میرے ماتھے پہ وہ ابھرتے ہیں
نقش جو پائمال کرتا ہوں
دوست آتے ہیں روز جاتے ہیں
دوستی لازوال کرتا ہوں
شیخ صاحب کو آپ رہنے دیں
میں محبت حلال کرتا ہوں
کچھ بھی اشعر مجھے نہیں کرنا
وقت کی دیکھ بھال کرتا ہوں
سعید اشعر
No comments:
Post a Comment