Sunday, 25 July 2021

تیری خاطر کمال کرتا ہوں

 تیری خاطر کمال کرتا ہوں

زندگی یرغمال کرتا ہوں

روشنی مسئلے بناتی ہے

تیرگی کو فعال کرتا ہوں

میرے ماتھے پہ وہ ابھرتے ہیں

نقش جو پائمال کرتا ہوں

دوست آتے ہیں روز جاتے ہیں

دوستی لازوال کرتا ہوں

شیخ صاحب کو آپ رہنے دیں

میں محبت حلال کرتا ہوں

کچھ بھی اشعر مجھے نہیں کرنا

وقت کی دیکھ بھال کرتا ہوں


سعید اشعر

No comments:

Post a Comment