Thursday, 1 July 2021

زبان گنگ رہی تجھ سے ہمکلام ہوئے

 زبان گنگ رہی تجھ سے ہم کلام ہوئے

گزر گئے ہیں کئی دن تِرے غلام ہوئے

نہ چھیڑ اب کوئی الفت کا ساز اے جاناں

وہ دن گئے تِری زلفوں میں کوئی شام ہوئے

سو بھُول جا کہ ہمارا کوئی تعلق تھا

تجھے وہ شخص مبارک ہو جس کے نام ہوئے

سو ایسے ہجر پہ لعنت کہ جس کے آنے سے

ہمارے بیچ میں رسماً کبھی سلام ہوئے

پتہ چلے کہ وہ کب آ گیا نگاہوں میں

پتہ چلے کہ وہ کب صاحبِ مقام ہوئے

وہ جا چکا ہے مگر اس قدر تعلق ہے

وہ فون کرتا ہے درپیش کوئی کام ہوئے


صلاح الدین بلوچ

No comments:

Post a Comment