زبان گنگ رہی تجھ سے ہم کلام ہوئے
گزر گئے ہیں کئی دن تِرے غلام ہوئے
نہ چھیڑ اب کوئی الفت کا ساز اے جاناں
وہ دن گئے تِری زلفوں میں کوئی شام ہوئے
سو بھُول جا کہ ہمارا کوئی تعلق تھا
تجھے وہ شخص مبارک ہو جس کے نام ہوئے
سو ایسے ہجر پہ لعنت کہ جس کے آنے سے
ہمارے بیچ میں رسماً کبھی سلام ہوئے
پتہ چلے کہ وہ کب آ گیا نگاہوں میں
پتہ چلے کہ وہ کب صاحبِ مقام ہوئے
وہ جا چکا ہے مگر اس قدر تعلق ہے
وہ فون کرتا ہے درپیش کوئی کام ہوئے
صلاح الدین بلوچ
No comments:
Post a Comment