Thursday, 1 July 2021

چارہ گر کو بھی تو کرنا استخارہ چاہیے

 چارہ گر کو بھی تو کرنا استخارہ چاہیے

جب کوئی سائل کہے چارہ دوبارہ چاہیے

اپنے حصے کا منافع یار کو میں نے دیا

پھر کہا اب تیرے حصے کا خسارہ چاہیے

ایسے لگتا ہے کسی گرداب میں ہے زندگی

عزم و ہمت سے مجھے میرا کنارہ چاہیے

کس قدر تاریک راہوں کے مسافر ہیں یہاں

ہر کوئی کہتا ہے بس روشن ستارہ چاہیے

آدمی کی خواہشیں رکتی نہیں ہیں عمر بھر

گھر اگر ذاتی بھی ہو اس کو چوبارہ چاہیے

آدمی کم ظرف کوئی پھولتا ہے کس طرح

وہ دکھانے کے لیے تو بس غبارہ چاہیے

کوئی تو اسراف کی دلدل میں ڈوبا ناک تک

اور محنت کش کہے کرنا گزارہ چاہیے

وقت کی رفتار کا ادراک شاکر جب ہوا

دل سے نکلی یہ صدا کہ پانچ بارہ چاہیے


بی اے شاکر

No comments:

Post a Comment