Thursday, 1 July 2021

ہجر و وصال بھی یارا انٹرنیٹ کا اب مرہون ہوا

ہجر و وصال بھی یارا انٹرنیٹ کا اب مرہون ہوا

تب تب سگنل ڈاؤن نکلے، جب جب ٹیلی فون ہوا

انگاروں سے ملتی جلتی اس لڑکی کی پوریں تھیں

ایسی حِدت تھی اس لمس کی جسم سُلگ کر جون ہوا

اتنے عرصے کی قُربت کا دونوں کو احساس ہوا

آج پرندہ لوٹ کے آیا، پیڑ بہت ممنون ہوا

خود سے لفظوں میں در آئی اک ترتیب غزالی سی

جس کو عشق کی چوٹ لگی وہ حافی اور زریون ہوا

اتنا زُوم جو کر کر کے تم ان آنکھوں کو دیکھتی ہو

کیا تم کو ایسا نہیں لگتا کچھ خوابوں کا خون ہوا

اس کے ہاتھوں کی تاثیر سے زردابی کو آگ لگی

پیلا پھول بھی اس کے چھُونے سے عادی میرون ہوا


عدیل عبداللہ

No comments:

Post a Comment