کیا ہو گا اندازہ تھوڑی ہوتا ہے
ہم نے وقت بنایا تھوڑی ہوتا ہے
لوگوں کو بس باتیں کرنا آتی ہیں
لوگوں نے کچھ کرنا تھوڑی ہوتا ہے
میرے پاس کھڑی شہزادی لگتی تھی
ہر کوئی شہزادہ تھوڑی ہوتا ہے
وہ تو میں تھا میری کوئی بات نہیں
لیکن دیکھو ایسا تھوڑی ہوتا ہے
ہم نے مال مفت سمجھ برباد کیا
جینا کھیل تماشا تھوڑی ہوتا ہے
وہ جس بات پہ جینا مشکل ہو جائے
اب اس بات پہ مرنا تھوڑی ہوتا ہے
مالک اپنی مرضی کا بھی مالک ہے
مالک نے بتلانا تھوڑی ہوتا ہے
بابر علی اسد
No comments:
Post a Comment