چمکیں ہیں کچھ اس طرح سے دندان وغیرہ
جیسے ہو ستاروں کی کوئی کان وغیرہ
کل تک تو پڑے رہتے تھے پہلو میں ہمارے
جو آج بنے پھرتے ہیں انجان وغیرہ
پہلے ہی قیامت تھے خد و خال تمہارے
سونے پہ سہاگا ہے یہ مسکان وغیرہ
اس دیس میں انسان سے وہ کام ہوئے ہیں
شرمائیں جیسے دیکھ کے حیوان وغیرہ
اس وقت ہزاروں میں کوئی ایک ہی ہو گا
کہتے ہیں جسے حضرتِ انسان وغیرہ
مکھڑے پہ کوئی تل ہے یا فتنۂ قیامت
دیکھے ہیں یہاں ڈولتے ایمان وغیرہ
لوگوں کے بتائے ہوئے خدشات صحیح تھے
جھوٹے تھے سبھی عشق کے پیمان وغیرہ
اللہ رے، کیا فائدہ درکار ہے مجھ سے
بے کار ہوئے جاتے ہیں قربان وغیرہ
یہ کون سخی گزرا ہے اس راہ سے محسن
دل تھام کے بیٹھے ہیں قدردان وغیرہ
محسن علی جعفری
No comments:
Post a Comment