Sunday 25 July 2021

چمکیں ہیں کچھ اس طرح سے دندان وغیرہ

 چمکیں ہیں کچھ اس طرح سے دندان وغیرہ

جیسے ہو ستاروں کی کوئی کان وغیرہ

کل تک تو پڑے رہتے تھے پہلو میں ہمارے

جو آج بنے پھرتے ہیں انجان وغیرہ

پہلے ہی قیامت تھے خد و خال تمہارے

سونے پہ سہاگا ہے یہ مسکان وغیرہ

اس دیس میں انسان سے وہ کام ہوئے ہیں

شرمائیں جیسے دیکھ کے حیوان وغیرہ

اس وقت ہزاروں میں کوئی ایک ہی ہو گا

کہتے ہیں جسے حضرتِ انسان وغیرہ

مکھڑے پہ کوئی تل ہے یا فتنۂ قیامت

دیکھے ہیں یہاں ڈولتے ایمان وغیرہ

لوگوں کے بتائے ہوئے خدشات صحیح تھے

جھوٹے تھے سبھی عشق کے پیمان وغیرہ

اللہ رے، کیا فائدہ درکار ہے مجھ سے

بے کار ہوئے جاتے ہیں قربان وغیرہ

یہ کون سخی گزرا ہے اس راہ سے محسن

دل تھام کے بیٹھے ہیں قدردان وغیرہ


محسن علی جعفری

No comments:

Post a Comment