رخ پہ زلفوں کا خوب ڈیرا ہے
تیرگی میں چھپا سویرا ہے
میں بھی بد نام ہو گئی آخر
اس میں سارا قصور تیرا ہے
ساتھ تیرے ہجوم لوگوں کا
کیسے کہہ دوں فقط تُو میرا ہے
سب کے دل میں اتر گیا ہے جو
شعر وہ بھی حضور میرا ہے
چاند بدلی میں چھپ گیا ہے کرن
اس نے زلفوں میں ہاتھ پھیرا ہے
کرن ہاشمی
No comments:
Post a Comment