Thursday, 16 September 2021

جو کماتا ہوں سو گنواتا ہوں

 جو کماتا ہوں سو گنواتا ہوں

اب اسی طور چین پاتا ہوں

وہ بہت جلد باز تھا اور میں

رفتہ رفتہ سمجھ میں آتا ہوں

تُو بھی اب کے خوشی سے ہاتھ ہلا

میں بھی پھر ایک بار آتا ہوں

اک غضب یاد ہے جسے اکثر

اور اک یاد سے بھلاتا ہوں

ہے عجب ایک آگ مجھے میں جسے

ایک اور آگ سے بجھاتا ہوں

حدِ سنجیدگی یہ ہے کہ عدیل

اب میں اپنا مذاق اڑاتا ہوں


عدیل شاکر

No comments:

Post a Comment