جو کماتا ہوں سو گنواتا ہوں
اب اسی طور چین پاتا ہوں
وہ بہت جلد باز تھا اور میں
رفتہ رفتہ سمجھ میں آتا ہوں
تُو بھی اب کے خوشی سے ہاتھ ہلا
میں بھی پھر ایک بار آتا ہوں
اک غضب یاد ہے جسے اکثر
اور اک یاد سے بھلاتا ہوں
ہے عجب ایک آگ مجھے میں جسے
ایک اور آگ سے بجھاتا ہوں
حدِ سنجیدگی یہ ہے کہ عدیل
اب میں اپنا مذاق اڑاتا ہوں
عدیل شاکر
No comments:
Post a Comment