Thursday, 16 September 2021

مسافر بن کے آئے تھے میرے دل کے سرائے میں

 محاصرہ


مسافر بن کے آئے تھے

میرے دل کے سرائے میں

تمہیں تو کچھ سمے رک کر 

یہاں سے کوچ کرنا تھا

نئے رستوں پہ چلنا تھا

اسے تم نے قلعہ سمجھا

کِیا ہے دائمی قبضہ

میرے دل کی ریاست پہ

سنو میں بھی تو نازاں ہوں

تمہاری بادشاہت پہ

مسافر تند خو میرے

لگائے بیٹھے ہو ڈیرے

رکھو یہ چاقو چھریاں

نیزے بھالے، تیر اک جانب

سنو میری گزارش کو

قلعہ تم کو مبارک ہو

مگر تاریکئ شب میں

کبھی بھی وار مت کرنا

میرے دل کے علاقے کو

کبھی مسمار مت کرنا

کبھی مسمار مت کرنا 


فاطمہ نجیب

No comments:

Post a Comment