اشعار کو تخلیق میں کرتا ہوں جہاں سے
وہ بات بہت آگے ہے صاحب کے گماں سے
کچھ کرب تو چہرے سے بھی محسوس کیا کر
ہر بات کہاں ہوتی ہے لفظوں کی زباں سے
اس شوخ کی عادت نہیں یوں بولنے والی
اے بادِ صبا! بات کیا کر تُو دھیاں سے
کیا خوب تھا بچپن کہ کبھی ہنستے تھے ہم بھی
گزری ہوئی اس عمر کو میں ڈھونڈوں کہاں سے
لازم تو نہیں بچے نے جھیلے ہوں سبھی غم
بیمار وہ ہو سکتا ہے بیمارئ ماں سے
وحشت میں مِرا ساتھ نبھاتی نہیں دنیا
اکرام یہی شکوہ ہے اس عمرِ رواں سے
اکرام افضل
No comments:
Post a Comment