Wednesday, 15 September 2021

ہر ایک سوج کا یکساں نصاب کر دیں گے

 ہر ایک سوج کا یکساں نصاب کر دیں گے

خراب حال تمہیں یوں خراب کر دیں گے

کبھی تو ان کو سمندر کنارے لاتے تم

کہ جن کا دعویٰ تھا پانی شراب کر دیں گے

کسے خبر تھی کہ دو چار بول پیار بھرے

ہماری زندگی اتنی عذاب کر دیں گے

رقم کریں گے کہانی کو ایسے ماتھے پر

تمہارے واسطے چہرہ کتاب کر دیں گے

یقیں نہیں تھا کبھی ایک دوسرے کو ہم

حقیقتوں سے پرے محوِ خواب کردیں گے


فیصل صاحب

No comments:

Post a Comment