دیارِ غم سے ہم باہر نکل کے شعر کہتے ہیں
مسائل ہیں بہت سے ان میں ڈھل کے شعر کہتے ہیں
دہکتے آگ کے شعلوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں
ہمیں پہچان لیجے، ہم غزل کے شعر کہتے ہیں
روایت کے پجاری اس لیے ناراض ہیں ہم سے
خطا یہ ہے نئے رستوں پہ چل کے شعر کہتے ہیں
ہمیں تنہائیوں کا شور جب بے چین کرتا ہے
اکٹھی کرتے ہیں یادیں غزل کے شعر کہتے ہیں
ستاروں کی طرح روشن ہیں جن کے لفظ ذہنوں میں
وہ شاید موم کی صورت پگھل کے شعر کہتے ہیں
ہماری شاعری اس کو کہیں رُسوا نہ کر ڈالے
سو اس کے شہر میں تھوڑا سنبھل کے شعر کہتے ہیں
بال موہن پانڈے
No comments:
Post a Comment