ہاتھوں میں سیم و زر کی حرارت نہیں ہوئی
مجھ سے یزیدِ وقت کی بیعت نہیں ہوئی
اس کا جب انتخاب تھا میرے لیے کفن
مجھ سے بھی پاسدارئ خلعت نہیں ہوئی
سچ بولتے وہ کیسے جنہیں جاں عزیز تھی
یہ تاب، یہ مجال ، یہ جرأت نہیں ہوئی
کچھ لوگ بچ گئے جو ابھی تک ہیں سد راہ
پوری مراد حسبِ ضرورت نہیں ہوئی
بارود کے نصاب میں تھی وہ کشش امان
بچوں کو لکھنے پڑھنے سے رغبت نہیں ہوئی
یاور امان
No comments:
Post a Comment