Wednesday 26 January 2022

ہم دے کے آ گئے ہیں سبھی اس کو اختیار

 ہم دے کے آ گئے ہیں سبھی اس کو اختیار

ویسے بھی اپنی ہار تھی، ایسے بھی اپنی ہار

بے اختیاری دل کی ذرا دیکھیۓ حضور

بے وجہ ہو رہے ہیں جو ہم آپ پہ نثار

بے چینیاں ہماری تو سب جانتے ہیں وہ

کیا ہوں گے اس قدر ہی بھلا وہ بھی بے قرار

ہم آپ کے فریب کا کر بیٹھے ہیں یقیں

اب اس یقیں کا آپ کو بھی ہو کچھ تو اعتبار

عزمِ سفر ہے ہر جا تو مجنوں کو کیا غرض

کوہستاں ہو یا چمن زار، صحرا ہو، ریگزار

بے کل مزاجِ خوباں کے خوگرِ ہیں آپ بھی

بِگڑے مزاجِ شاہاں کے ہم بھی تو ہیں شکار


محمود اظہر

No comments:

Post a Comment