پڑھا تھا جس کو مقدس کتاب کی صورت
حرام ہو گیا ہم پر شراب کی صورت
خزاں میں جن کو چنا تھا وہ ایک اک تنکا
بکھر گیا ہے بہاروں میں خواب کی صورت
ہمارے سر کی ہے معراج نوک نیزہ پر
بلندیاں ہی رہیں آفتاب کی صورت
سجی ہے دوش پہ اپنے قبائے گلبدنی
کھلے ہیں زخم بدن پر گلاب کی صورت
ہر ایک چیز ہم ان کے حضور ہار کے بھی
پلٹ کے آئے کسی کامیاب کی صورت
پڑھو تو غور سے میرا نوشتۂ ہستی
تمہارے نام ہے اک انتساب کی صورت
اندھیری رات میں جب نکلے میکدے سے شیخ
چلے حرم کو مجسم ثواب کی صورت
ناظم جعفری
No comments:
Post a Comment