Wednesday 26 January 2022

پڑھا تھا جس کو مقدس کتاب کی صورت

 پڑھا تھا جس کو مقدس کتاب کی صورت

حرام ہو گیا ہم پر شراب کی صورت

خزاں میں جن کو چنا تھا وہ ایک اک تنکا

بکھر گیا ہے بہاروں میں خواب کی صورت

ہمارے سر کی ہے معراج نوک نیزہ پر

بلندیاں ہی رہیں آفتاب کی صورت

سجی ہے دوش پہ اپنے قبائے گلبدنی

کھلے ہیں زخم بدن پر گلاب کی صورت

ہر ایک چیز ہم ان کے حضور ہار کے بھی

پلٹ کے آئے کسی کامیاب کی صورت

پڑھو تو غور سے میرا نوشتۂ ہستی

تمہارے نام ہے اک انتساب کی صورت

اندھیری رات میں جب نکلے میکدے سے شیخ

چلے حرم کو مجسم ثواب کی صورت


ناظم جعفری

No comments:

Post a Comment