Wednesday 26 January 2022

عکس رنج و ملال ہیں ہم لوگ

 عکس رنج و ملال ہیں ہم لوگ

زندگی کا مآل ہیں ہم لوگ

گاہ سادہ فسانہ ہیں ہمدم

گاہ رنگیں خیال ہیں ہم لوگ

ساز ماضی، رباب فردا کبھی

اور کبھی چنگِ حال ہیں ہم لوگ

جس کا اب تک جواب بن نہ پڑا

ایک ایسا سوال ہیں ہم لوگ

دکھ جھپٹتے ہیں ہم پہ یوں جیسے

اک غنیمت کا مال ہیں ہم لوگ

پیتے ہیں زہر اشک جیتے ہیں

عزم و دم کا کمال ہیں ہم لوگ

دہر کو جو عطا کرے مستی

ہاں وہی مست حال ہیں ہم لوگ

تار و تیرہ ہو بزم اپنی کیوں

شمع روشن خیال ہیں ہم لوگ

ہے متاع حیات غم تیرا

صاحب جاہ و مال ہیں ہم لوگ

ہم سے چمکے گی بزم فن ہر شب

ماہتاب کمال ہیں ہم لوگ

یہ تعلی نہیں ہے سچ شاغل

شاعری کا کمال ہیں ہم لوگ


شاغل ادیب

No comments:

Post a Comment