Wednesday 26 January 2022

اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے

 اس بُت کو ذرا چُھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے

پتھر ہے کہ اک موم کے سانچے میں ڈھلا ہے

اس نے مجھے اپنا کبھی سمجھا نہیں، لیکن

جس سمت گیا ہوں، وہ مِرے ساتھ رہا ہے

جنگل ہے درندوں کا کوئی ساتھ نہیں ہے

کس جرم کی پاداش میں بَن باس ملا ہے

تجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے

مجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے

مجھ کو تِری آواز کا سایہ ہی بہت ہے

یہ بحث ہے بے کار کہ تو مجھ سے جدا ہے

چہرے جو ہیں کشکول ہیں اجسام کھنڈر ہیں

ہر شخص یہاں وقت کا آئینہ بنا ہے

ہر ہاتھ میں ہے گیان کی پستک مگر انجم

اس دور کا انسان بھی بُوجہل رہا ہے


انجم عباسی

No comments:

Post a Comment