حریمِ ذات میں پھر جاگزیں نہیں رہتا
جو دلنشیں نہیں رہتا کہیں نہیں رہتا
کبھی کبھی مجھے تیرا گمان ہوتا ہے
کبھی کبھی مجھ اپنا یقیں نہیں رہتا
تو کون ہے مجھے چلمن سے جھانکنے والا
اگر مکان میں کوئی مکیں نہیں رہتا
عجب نگر سے جہاں درد جا بجا ہے مگر
غضب ہے کوئی یہاں درد بیں نہیں رہتا
یہاں وہاں مِری پرچھائیوں کے مسکن ہیں
وگرنہ میں کہیں اپنے تئیں نہیں رہتا
میں اپنے آپ پہ قابو رکھوں تو کیسے نواز
مِرا یہ دل مِرے زیرِ نگیں نہیں رہتا
احمد نواز
No comments:
Post a Comment