Thursday 27 January 2022

جو ہو سکے تو میسر ہمیں تمام رہو

 جو ہو سکے تو میسر ہمیں تمام رہو

قیام دل میں کرو اور یہیں مدام رہو

یہ کوئی بات کہ اِس کے ہوئے کبھی اُس کے

ہمارے ہو تو سراسر ہمارے نام رہو

کبھی تو آؤ ہماری رسائی کی حد میں

کبھی کبھی تو ہمارے لیے بھی عام رہو

بعید کچھ بھی نہیں ہے ہماری بات سنو

طنابِ خیمۂ امکاں ذرا سا تھام رہو

نہیں ہے چاہ ہمیں منزلوں کی کوئی افق

سفر میں ساتھ ہمارے ہر ایک گام رہو


شمامہ افق

No comments:

Post a Comment