جو ہو سکے تو میسر ہمیں تمام رہو
قیام دل میں کرو اور یہیں مدام رہو
یہ کوئی بات کہ اِس کے ہوئے کبھی اُس کے
ہمارے ہو تو سراسر ہمارے نام رہو
کبھی تو آؤ ہماری رسائی کی حد میں
کبھی کبھی تو ہمارے لیے بھی عام رہو
بعید کچھ بھی نہیں ہے ہماری بات سنو
طنابِ خیمۂ امکاں ذرا سا تھام رہو
نہیں ہے چاہ ہمیں منزلوں کی کوئی افق
سفر میں ساتھ ہمارے ہر ایک گام رہو
شمامہ افق
No comments:
Post a Comment