میں جس جگہ ہوں وہاں بود و باش کس کی ہے
مِرے بدن کے کفن میں یہ لاش کس کی ہے
تجھے خیال میں لا کر گل و نجوم کے ساتھ
یہ دیکھنا ہے کہ اچھی تراش کس کی ہے
خیال و خواب کی گلیوں میں بھی ہے ویرانی
مِری اداس نظر کو تلاش کس کی ہے
تمہارا کام نہیں تو پھر انتظام ہے کیا
دل و جگر پہ یہ ایک اک خراش کس کی ہے
جو آپ اپنی ہی پسماندگی پہ ناز کرے
میں خود نہیں تو یہ طرزِ معاش کس کی ہے
فاضل جمیلی
No comments:
Post a Comment