Thursday 27 January 2022

لب خموش مرا بات سے زیادہ ہے

 لب خموش مِرا بات سے زیادہ ہے

تِرا فراق ملاقات سے زیادہ ہے

یہ اک شکست جو ہم کو ہوئی محبت میں

زمانے بھر کی فتوحات سے زیادہ ہے

بہت ہی غور سے سنتا ہوں دل کی دھڑکن کو

یہ اک صدا سبھی اصوات سے زیادہ ہے

امید بھی تِرے آنے کی آج کم ہے ادھر

یہ دل کا درد بھی کل رات سے زیادہ ہے

میں اس سے عشق تو کر بیٹھا ہوں مگر طارق

یہ سلسلہ مِری اوقات سے زیادہ ہے


طارق ہاشمی

No comments:

Post a Comment