Tuesday 25 January 2022

ہم نہ پارسا رہے نہ دنیا دار ہوئے

 ہم نہ پارسا رہے نہ دنیا دار ہوئے

زمانے بھر میں بھی ہمی خوار ہوئے

جس نے دیکھا اک حقارت تھی عیاں

سب کے جیسے ہمی قرض خوار ہوئے

معصیت تھی ہمارا پہلا ہی خاصہ

جن کی نیت نہ کی گناہ شمار ہوئے

ایک عجب الزام یہ بھی تھا ہم پر

غریب الوطنوں سے ہمکنار ہوئے

دلِ سادہ نہ رُخ پہ مکاری کا جال

ہم بڑے ہی ناکام سے اداکار ہوئے

زمیں کے خداؤں نے کیا خوار ہمیں

نقاب در نقاب چہرے بڑے مکار ہوئے

نہ تھا پُر کیف اندازِ طلب و لساں مِرا

نحیف و بے اثر سے اک صداکار ہوئے


قیصر مختار

No comments:

Post a Comment