Tuesday 25 January 2022

یہی دروازہ مدینے کی طرف کھلتا ہے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


دل ثنا خیز مہینے کی طرف کھلتا ہے

یہ سرا نور کے زینے کی طرف کھلتا ہے

نعت آور ہوں اگر خواب تو اے موجِ اجل

نیند کا متن بھی جینے کی طرف کھلتا ہے

طے شدہ ہے کہ یہاں شجرۂ خوشبو کا بھرم

آپﷺ کے عین پسینے کی طرف کھلتا ہے

نعت آرائی بھی ہے حمد سگالی کے لیے

یعنی یہ رنگ قرینے کی طرف کھلتا ہے

خواب میں بابِ نجف پر مجھے بتلایا گیا

یہی دروازہ مدینے کی طرف کھلتا ہے

یہ حقیقت درِ رحمت سے میسر ہے عقیل

درِ توحید تو سینے کی طرف کھلتا ہے


عقیل ملک

No comments:

Post a Comment