Thursday 27 January 2022

پایا ہے جو سرور بیان حضور میں

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


پایا ہے جو سُرور بیانِ حضورﷺ میں

شاید نہ مل سکے وہ شرابِ طہور میں

جو لفظ بن کے میرے لبوں سے ہوئی طلوع

وہ شکل ازل سے تھی مِرے تحت الشعور میں

پہلا جو تھا وہ نقشِ نبوت انہیﷺ کا تھا

ہر چند سب سے بعد وہ آئے ظہور میں

اس ارضِ پاک کے لیے بیکل ہوں اس قدر

سیماب سا بھرا ہے دلِ نا صبور میں

کرتا ہوں میں جو ظالم و جابر کا سامنا

شامل جلال انہی ؐکا ہے میرے غرور میں

جب انؐ کی نعت صفحۂ دل پر لکھی قتیل

سو چاند جگمگائے حروف و سطور میں


قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment