Thursday 27 January 2022

رکھتے ہیں صرف اتنا نشاں ہم فقیر لوگ

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


رکھتے ہیں صرف اتنا نشاں ہم فقیر لوگ

ذکر نبیﷺ جہاں ہے وہاں ہم فقیر لوگ

لیتے ہی انﷺ کا نام مقدر سنور گیا

پہنچے ہیں پھر کہاں سے ہم فقیر لوگ

ہر سانس میں ہے لفظ مدینہ بسا ہوا

رکھتے ہیں یہ اثاثہ جاں ہم کو فقیر لوگ

خلوت نشینی و دم غربت کے باوجود

دستِ عطا سے کب ہیں نہاں ہم فقیر لوگ

آقاﷺ کی رحمتوں سے برابر ہیں فیضیاب

جبریل آسماں پہ، یہاں ہم فقیر لوگ

انﷺ کا کرم ہے اپنی گلی میں بلا لیا

ورنہ کہاں مدینہ، کہاں ہم فقیر لوگ

مانا کہ ان کے در پہ پہنچ گئے عقیل

کیسے کریں گے حال بیاں ہم فقیر لوگ


عقیل عباس جعفری

No comments:

Post a Comment